ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / ’اگر ججوں کا فون ٹیپ ہورہاہوتویہ عدلیہ پر سب سے بڑا حملہ‘

’اگر ججوں کا فون ٹیپ ہورہاہوتویہ عدلیہ پر سب سے بڑا حملہ‘

Mon, 31 Oct 2016 18:56:10  SO Admin   S.O. News Service

پروگرام میں مودی کی موجودگی میں کجریوال نے لگائے سنگین الزام 
نئی دہلی، 31؍اکتوبر (ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے الزام لگایا ہے کہ ججوں کے فون ٹیپ ہو رہا ہے۔خاص بات یہ ہے کہ اس پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی موجود تھے۔دہلی ہائی کورٹ کی گولڈن جبلی تقریب میں چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ اور روی شنکر پرساد موجود بھی تھے۔کیجریوال نے الزام لگایا کہ انہوں نے دو ججوں کو بات کرتے سناہے کہ فون ٹیپنگ ہو رہی ہے، اگر ایسا ہے تو یہ عدلیہ پر سب سے بڑا حملہ ہے،میں نے ججوں سے کہاکہ ایسا نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں خالے عہدے تشویش کا موضوع ہے، تقرری میں تاخیر افواہوں کو ہوا دیتی ہے، جو جمہوریت کے لیے اچھی بات نہیں ہے۔کالیجیم نے مرکزی حکومت کو فہرست بھیجی ہے ، لیکن مرکزی حکومت نے خالی عہدوں کو نہیں بھرا،ایسا ضابطہ بنایا جائے کہ کالیجیم کی سفارش آتے ہی48گھنٹے میں مرکز اس کو نافذ کرے۔وہیں اروند کیجریوال کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے روی شنکر پرساد نے کسی بھی جج کے فون ٹیپ ہونے سے انکار کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت عدلیہ کی آزادی اور مضبوطی کے لیے کام کرنے کے لیے مصروف عمل ہے۔عدلیہ کی آزادی ہمارے لیے اصل ذمہ داری ہے۔کورٹ کی ہی آئینی بنچ کا ہی فیصلہ ہے کہ کالیجیم نظام میں اصلاحات ہونی چاہیے ، حکومت اسے لے کر کام کر رہی ہے اور سپریم کورٹ کے ساتھ مل کراصلاحات کی کوشش کر رہی ہے۔
اس پروگرام میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ انصاف کا شعبہ اب وسیع ہو چکا ہے۔عدالت کے سامنے بڑے چیلنجز آ گئے ہیں۔عدالتوں سے غریب لوگوں کو انصاف ملتا ہے تو اسے اطمینان ہوتا ہے۔وزیر اعظم مودی نے ماحول کو کچھ ہلکا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ عدالت جانے کا کبھی موقع نہیں ملا، لیکن سنا ہے وہاں سنجیدگی سے کام ہوتا ہے۔یہاں کا ماحول دیکھ کر سمجھ گیا، کچھ تو مسکرائیے ۔ہائی کورٹ کے 50سال پورے ہوئے، ہر شخص کا تعاون رہا ہے، کیمپس میں چائے والے کا بھی تعاون رہا ہوگا ۔حالانکہ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے مرکز اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی پر کچھ کہنے سے گریزکیا ۔انہوں نے کہا کہ میں ججوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ایسے معاملات کو جن کا انصاف کے عمل سے لینا دینا نہ ہو، ان سے دور رہیں۔سبھی لوگ تیزی سے انصاف دینے کے لیے کوشاں رہیں، کسی انسان کی زندگی میں 50سال بہت ہوتے ہیں، لیکن ملک کے لیے یا کسی ادارے کے لیے 50سال بہت زیادہ نہیں ہوتے۔چیف جسٹس اور کالیجیم کا سربراہ ہونے کے ناطے میں سینکڑوں امیدواروں کو دیکھتا ہوں اور سب دہلی ہائی کورٹ آنا چاہتے ہیں۔دہلی ہائی کورٹ کے ایک چیف جسٹس رہے جج اب بین الاقوامی عدالت میں ہیں۔میں ججوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ایسے معاملات کو جن کا انصاف کے عمل سے لینا دینا نہ ہو، ان سے دور رہیں۔میں خوش ہوں کہ وزیر اعلی کیجریوال نے کہا ہے کہ وہ عدلیہ کے لیے ہر طریقے سے مدد کرنے کو تیار ہیں۔


Share: